حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کے سلطان پور امہٹ میں توحید المسلمین ٹرسٹ لکھنؤ کے زیر اہتمام منعقدہ پروگرام میں علما و ماہرین تعلیم نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب تعلیم شعور، اخلاق اور روحانیت سے منسلک ہو۔ اس موقع پر نمایاں طلبہ کو انعامات سے نوازا گیا اور مجلسِ حسینؑ کو شعور سازی کا مؤثر ذریعہ قرار دیا گیا۔
حسینیہ نو تعمیر امہٹ میں منعقدہ اس پروگرام کی صدارت حسینی شیعہ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حیدر عباس خان نے کی، جب کہ مہمانانِ خصوصی میں مولانا مشیر عباس، مولانا آصف نقوی اور ڈاکٹر شیر حیدر شریعتی شامل تھے۔ یہ تقریب توحید المسلمین ٹرسٹ لکھنؤ کی سالانہ تعلیمی اسکیم کے تحت منعقد ہوئی، جس میں 114 طلبہ نے فارم بھرا اور 89 طلبہ نے امتحان میں حصہ لیا، جن میں 12 نے ضلع میں نمایاں مقام حاصل کیا۔
ڈاکٹر شیر حیدر شریعتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بچے کے شعور کی صحیح تشکیل ہی حقیقی تعلیمی ترقی کی بنیاد ہے۔ تعلیم کا مقصد محض معلومات کا ذخیرہ نہیں بلکہ آگہی، حساسیت اور غور و فکر کی صلاحیتوں کو بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلسِ حسینؑ شعور کی تشکیل کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے، جو انسان کو قربانی، عدل اور انسانی مساوات کا درس دیتی ہے۔
مولانا مشیر عباس نے کہا کہ علم ہی انسان کی شرافت کا معیار ہے۔ قرآن مجید فرماتا ہے: "قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ" (“کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں؟” — الزمر: 9)۔ انہوں نے کہا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے اور یہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کرتا ہے۔ انہوں نے دینی و عصری تعلیم کے توازن پر بھی زور دیا اور کہا کہ دنیا و آخرت کی کامیابی اسی میں مضمر ہے۔
پروگرام کے دوران ضلع میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو انعامات اور سرٹیفکیٹ دے کر حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس موقع پر لکھنؤ سے آئے معزز مہمانوں میں امیر احمد زیدی (جوائنٹ کمشنر سیل ٹیکس)، رضوان رضوی، قمر عباس رضوی اور دیگر سماجی شخصیات کے علاوہ علما، اساتذہ اور والدین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔









آپ کا تبصرہ